مہر خبررساں ایجنسی نے ایسوسی ایٹڈ پریس کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے ڈائریکٹر جان برینن نے داعش کے خلاف امریکی شکست کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ داعش کے ہزاروں دہشت گرد دنیا بھر میں پھیل چکے ہیں اور بین الاقوامی سطح پر داعش دہشت گرد تنظیم اب بھی دنیا کے لئے بہت بڑا خطرہ ہے داعش وہی دہشت گرد تنظیم ہے جسے امریکہ نے سعودی عرب کی مدد سے شام کے صدر بشار اسد کو اقتدار سے گرانے کے لئے تشکیل دیا تھا۔
اطلاعات کے مطابق جان برینن نے امریکی سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی کے اراکین کے روبرو اپنے بیان میں کہا کہ روس کی جانب سے شام میں سرگرم دہشت گردوں کے خلاف فضائی کارروائیوں کی وجہ سے صدر بشار الاسد گزشتہ برس کے مقابلے میں مضبوط پوزیشن میں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میدان جنگ میں تمام تر کوششوں کے باوجود ہم داعش کی دہشت گردانہ کارروائیوں اور شدت پسند تنظیم کی بین الاقوامی پہنچ کو کم نہیں کر سکے، شدت پسند تنظیم اب بھی مزید حملوں کے لئے لوگوں کو بھرتی کر رہی ہے اور انھیں تربیت فراہم کر رہی ہے۔
اورلینڈو میں نائٹ کلب پر حملے کے حوالے سے سی آئی اے کے ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ ابھی تک حملہ آور، عمر متین، کے داعش یا کسی بین الاقوامی دہشت گرد تنظیم کے ساتھ براہ راست تعلق کے کوئی شواہد نہیں ملے ہیں تاہم اسلامک اسٹیٹ اپنی تنظیم سے متاثر لوگوں کے ذریعے حملے کروا رہی ہے جیسے اس نے گزشتہ برس کیلی فورنیا کے شہر سان برناڈینو میں کروایا تھا۔ اس کے علاوہ داعش اپنے لوگوں کو پناہ گزینوں کے جھرمٹ کی آڑ میں اور اسمگلنگ کے روٹس کے ذریعے مغرب میں بھیجنے کے طریقے بھی اپنا رہی ہے جب کہ ایک اکیلا حملہ آور انٹیلی جنس اداروں کے لئے بہت بڑا چیلنج ہوتا ہے۔
امریکی خفیہ ایجنسی کے سربراہ جان برینن کے مطابق داعش دہشت گردوں کی تعداد 22 ہزار سے کم ہو کر 18 ہزار ہو گئی ہے،مصر کے صحرائے سینا میں داعش دہشت گرد تنظیم کے ہزاروں میں نہیں تو سیکڑوں دہشت گرد موجود ہیں، اسی طرح یمن، افغانستان اور پاکستان میں بھی اس تنظیم کے سیکڑوں دہشت گردو موجود ہیں جب کہ نائیجیریا میں داعش کے تقریباً 7 ہزار دہشت گردموجود ہیں۔ واضح رہے کہ داعش دہشت گرد تنظیم کو امریکہ، سعودی عرب، ترکی ، قطر اور اسرائيل نے ملکر شام کے صدر بشار اسد کی حکومت کو گرانے کے لئے تشکیل دیا تھا اور اس دہشت گرد گروہ کو امریکی فوجیوں نے ترکی میں بڑے پیمانے پر تربیت فراہم کی اور یورپ سے وہابی دہشت گردوں کے شام پہنچنے میں بڑے پیمانے پر سہولیات فارہم کیں لیکن اب وہی دہشت گرد شام سے واپس یورپ پہنچ رہے ہیں اور مغربی ممالک کے سنگین جرائم پر انھیں سزا دینے کی کوشش کررہے ہیں۔
آپ کا تبصرہ